Monday, 20 March 2017

Hamza Ka Istemal



ہمزہ کا استعمال
از: محمد حسین مُشاہدؔ رضوی
اردو حروٗفِ تہجی میں ہمزہ(ء)بہت سے لفظوں میں الف(ا) کی مخصوص آواز ظاہر کرنے والی علامت ہے ۔مثلاً:گئے،ہوئے،نئے وغیرہ۔

         


جیے کو’ جئے یاجیئے‘۔لکھیے کو ’لکھئے یا لکھیئے‘کیجیے کو’ کیجئے‘ یا كیجئیے‘ اور چاهیے كو ’چاهئے‘ یا ’چاهئیے‘ لکھنا غلط ہے۔ایسے لفظوں میں ہمزہ کی بجاے ’’یے‘‘کااستعمال کرنا چاہیے۔البتہ لائیے،کھائیے،دکھائیے وغیرہ لفظوں میںہمزہ اور یے دونوں لکھے جاتے ہیں اس لیے کہ یہ مصدر لانا، کھانا، دکھانا سے بنے ہیںاسی طرح لائے ، کھائے، دکھائے/ لاؤ، کھاؤ ، دکھاؤ وغیرہ حالتِ مصدری والے الفاظ میں ’’یاے‘‘اور ’’واو‘‘ پر ہمزہ رہے گا ۔ لیکن چاے، سواے، گاے، سراے، بجاے / دباو(ہوا کا دباو)، ناو، پاو(کھانے کی شَے)، راو، جماو(برف کا جماو ) وغیرہ الفاظ جوکہ مصدر سے نہیں ہیں ان پر ہمزہ نہیں رہے گا(اگر مصدر بجانا/ دبانا/پانا/جمانا وغیرہ سے بجائے، بجاؤ/ دبائے ، دباؤ/ پائے، پاؤ/ جمائے ، جماؤ لکھیں گے تو ہمزہ رہے گا)۔
لَے، قَے، طَے، شَے، جَے، مَے جیسے لفظوں پر ہمزہ نہیں لگانا چاہیے۔نیز دوالفاظ کو باہم ملانے والی’’ یاے‘‘ پر ہمزہ نہیں رہے گا۔ مثلاً:بوے دل، جستجوے خدا/ براے نام، عطاے عام / مفتیِ اعظم، زندگیِ نَووغیرہ ۔ نمایش، آرایش، زیبایش وغیرہ میں ہمزہ نہیں رہے گا، جب کہ لائق، فائق، شائق /دائم، قائم، صائم/ شائع، ضائع، مائع وغیرہ پر ہمزہ رہے گا۔
اسی طرح اردو میں اولیا، اصفیا، انبیا، علما، غربا وغیرہ الفاظ میں ہمزہ نہیں آئے گا نہ الف کے اوپر(أ) نہ ہی الف کے بعد (اء) ۔ البتہ جب ان الفاظ کا استعمال عربی ترکیب کے ساتھ ہوگا مثلاً: العلماء، الانبیاء ، الاصفیاء تو الف کے اوپر ہمزہ (العلمأ الاولیأ، الاصفیأ ) نہیں آئے گا بلکہ الف کے بعد(اء) آئے گا۔
(عملی قواعدِ اردو، از: محمد حسین مشاہد رضوی سے ایک صفحہ،۔۔۔۔۔ مکمل کتاب کی پی ڈی ایف لنک کمینٹ میں دیکھیں)



..:: Follow us on ::..

http://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg 

http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpg

0 comments:

Post a Comment