Thursday 2 February 2017

Taleem Ka Mani Wo Mafhoom



تعلیم کا معنی و مفہوم
          تعلیم کا لغوی معنیٰ کسی کو کچھ بتانا ، پڑھانا یا سکھانا ہے۔ بعض لوگ غلط فہمی میں اس کو تدریس کا ہم معنی سمجھتے ہیں ۔ یعنی طلبہ کو بعض مضامین یا کتب کا درس دے دینا انھیں لکھنا پڑھنا اور حساب وغیرہ سکھادینا ۔ حالاں کہ تعلیم بہت ہی جامع لفظ ہے ۔ اس کے مفہوم میں تدریس کے ساتھ ساتھ تدریب یعنی مختلف علوم و فنون میں مہارت پیدا کرانا ، تادیب یعنی ادب سکھانا اور تربیت یعنی شخصیت کے ہمہ گیر پہلوؤں کی ترقی و نشوونما کرنا بھی شامل ہے۔

 
          بہ قول جناب افضل حسین: ’’ تعلیم کا لفظ آتے ہی ذہن عموماً ان منظم کوششوں کی طرف منتقل ہوتاہے، جو طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے انجام دیتے ہیں ۔ بلاشبہہ باضابطہ اور رسمی (Formal) تعلیم یہی ہے اور اس کے اثرات بھی بہت دوررس ہوتے ہیں۔ مگر یہ تعلیم کا بہت ہی محدود مفہوم ہے۔ کیوں کہ تعلیمی اداروں میں تو بچے بہت کم وقت گذارتے ہیں اور بہت ہی محدود معلومات و تجربات حاصل کرتے ہیں ۔ جب کہ ان کے جاننے ، سیکھنے اور تجربات حاصل کرنے کا عمل پیدائش سے لے کر موت تک برابر جاری رہتا ہے۔ تعلیمی اداروں کی باضابطہ تعلیم کے علاوہ نہ جانے کتنی باتیں وہ اپنے گھر ، محلے ، پڑوس ، فطری و سماجی ماحول اور اپنے گرد و پیش پھیلی ہوئی دنیا اور اس میں بسنے والے افراد سے سیکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ تعلیم غیررسمی اور بے ضابطہ (Informal)ہوتی ہے لیکن اثرات و نتائج کے اعتبار سے باضابطہ تعلیم سے کم نہیں ہے۔
          اس طرح تعلیم کے وسیع مفہوم میں وہ تمام معلومات و تجربات شمار ہوتے ہیں جو گود سے گور تک ہر فرد باضابطہ یا بے ضابطہ خود حاصل کرتا ہے یا اُسے حاصل کرائے جاتے ہیں۔‘‘ 
( فن تعلیم و تربیت : ص 19/20)

.:: Follow us on ::..

http://www.jamiaturraza.com/images/Facebook.jpg 

http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpg

0 comments:

Post a Comment